Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

شکر قندی اور ذیابیطس

شکرقندی
شکرقندی ایک منفرد نوعیت کی ذائقے سے بھرپور غذا ہے جسے ‘بڑے آلو’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے .پکے ہوئے عام آلوؤں کی بجائے پکی ہوئی شکر قندی کھائیے، نتیجتا آپ کے خون میں نشاستہ (شوگر) کی سطح 30 فیصد کم بڑھے گی۔
عام آلوؤں کی نسبت، جو شوگر کو تیزی سے بڑھاتے ہیں، شکرقندیاں ‘گلیسمک لوڈ’ (GL) (ایک عدد ہے جو اندازہ لگاتا ہے کہ کھانا کھانے کے بعد کسی شخص کے خون میں گلوکوز کی سطح کو کتنا بڑھائے گا) پیمانے پر نسبتا کم درجہ رکھتی ہیں۔
چونکہ یہ غذائیت اور بیماریوں سے لڑنے والے ریشوں (تقریبا 40٪ قابل حل) سے بھرپور ہوتے ہیں لہذا ان کی حقیقت بے انتہا نفع بخش سودے کے مترادف ہے۔ شکر قندی ‘حیاتی کیمیات’ (Carotenoids) کا بیش بہا خزانہ رکھتی ہیں، ان کے نارنجی اور زرد ‘روغنیات’ (Pigments) انسولین کے معاملے میں جسم کو ردعمل ظاہر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
شاید آپ سوچیں کہ ‘کافی’ (ایک جادوئی مشروب) اور شکرقندیوں میں کوئی قدر مشترک نہیں ہو سکتی، لیکن آپ غالباً غلطی پر ہیں، ان دونوں میں ہی قدرتی پودوں کا مرکب ‘کلوروجینک ایسڈ’ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو انسولین کی مزاحمت کو کم کرتا ہے۔
وٹامنز کے اعتبار سے اگر عمومی لحاظ سے بات کی جائے تو شاید آپ کے ذہن میں شکرقندیاں نہ آتی ہوں خاص طور پر اگر بات وٹامن سی کے بارے میں ہو، لیکن در حقیقت یہ غذا میں اس کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ اگر بلند شوگر کا مسئلہ درپیش ہے تو ان کی افادیت بڑھ جاتی ہے، کیونکہ وٹامن سی کی ‘تکسیدی’ (Anti-Oxidant) خصوصیات رگوں کو زخم خوردہ ہونے سے روکتی ہیں۔ وٹامن سی دل کی بیماری اور ذیابیطس جیسا کہ آنکھ اور رگوں کو نقصان پہنچنا، کی پیچیدگیوں کے خلاف بھی نبردآزما رہتا ہے۔
جیسا کہ ہمارے لیے بہت سے قدرتی صحت بخش اجزائے خورد و نوش میسر ہیں، اسی طرح شکرقندیوں کا شمار بھی ان پیداواری غذاؤں میں ہوتا ہے جن پر لیسدار چیزیں، جیسے کہ ‘میپل سیرپ’ ، شکر، مکھن، یہاں تک کے ‘بتاشے’ (ایک قسم کی مٹھائی)، ڈال کر انھیں بطور میٹھے گولے کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ صرف کسی ایسے طریقے سے ہی شکرقندیوں سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو ہماری غذائی فہرستِ کو ایک نظر دیکھیے اور آزمائیے۔ اس کے لیے ڈبہ بند مٹھائیوں سے دور رہنا ہو گا جو میٹھے شیرے سے بھرپور ہوتی ہیں۔
چند صحت بخش اضافی فوائد
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جس میں کم وبیش دو ہزار مردوں کا معائنہ کیا گیا، کے مطابق وہ لوگ جن کی خوراک ‘بیٹا حیاتین’ (Beta-Carotene) اور وٹامن سی سے بھرپور تھی– اور یہ دونوں غذائی اجزاء شکرقندیوں میں وافر حیثیت میں موجود ہوتے ہیں – مثانے کے سرطان سے کسی قدر صحت یاب ہو گئے تھے بہ نسبت ان کے جن کی خوراک میں یہ دونوں اجزاء یا تو نہ تھے یا کم تھے۔
اسی طرح ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ہونے والی ‘نرسز ہیلتھ اسٹڈی’ کے مطابق وہ خواتین جنھوں نے ‘بیٹا حیاتین’ سے بھرپور غذائیں صرف کیں، ان کے اندر چھاتی کے سرطان کی شرح پچیس فیصد کم دیکھی گئی۔
اگر آپ کو بلند فشار خون کا مسئلہ لاحق ہے تو شکرقندی کا کھانا اس کے انسداد کے لیے ایک بہترین انتخاب ثابت ہوگا۔ کیونکہ یہ کیلشم کے ساتھ ہی ساتھ پوٹاشیم کے خزانے کی بھی حامل ہوتی ہیں، اور یہ وہ دھات ہے جو خون کے دباؤ کو نیچے لاتی ہے۔
اس بات کا خیال رہے کہ شکرقندی میں پوٹاشیم کی مقدار کیلے سے زیادہ پائی جاتی ہے ،لہذا پوٹاشیم کے حصول کے لیے بھی شکرقندی ایک بہترین ذریعہ ہے۔
گلیسمک لوڈ: اوسط
خریداری کی بات کی جائے تو خریدتے یہ بات ذہن نشیں رہے کہ شکل وصورت کے اعتبار سے بھاری نظر آنے والی شکر قندی اٹھائی جائے، جن کا چھلکا بالکل ثابت و سالم ہو ناکہ گلا سڑا، خراب یا اترا ہوا نہ ہو۔ اگر ہر ایک شکرقندی کو مکمل پکانا ہو تو کوشش کیجیے برابر صورت والی منتخب کی جائیں تاکہ ہر ایک کے پکنے میں یکساں وقت صرف ہو۔ پکانے کے عمل سے قبل اچھی طرح چھیل اور دھو لی جائیں۔ پھر ٹھنڈی جگہ پر رکھیں تو مہینہ بھر کھائی جا سکتی ہیں، لیکن کسی سرد جگہ، مثلا فریج وغیرہ میں، رکھنے سے پرہیز کریں۔
جادوئی طعام نامہ
شکرقندی میٹھی ہوتی ہے، لیکن اسے عام میٹھے پکوانوں کے درجے پر رکھنا درست نہیں ہے جو صرف عیدین اور خوشی کے موقعوں پر پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ ‘میٹھے آلو’ سارا سال صحت کی ضمانت بن سکتے ہیں۔
شکرقندیوں کو عام آلوؤں کی طرح ہی دم پخت کریں اور پھر اپنے من پسند ‘لحمیاتی پکوان’ (Protein Dish) کے ساتھ انھیں پیش کیجیے۔ گوشت چاہے گائے، بھیڑ، بکری، مچھلی کسی کا بھی ہو اس سے بلا خوف رہیے۔
اگر آپ آلو کی بھجیا کا شوق رکھتے ہیں تو کوشش کیجیے کہ اس میں آدھے آلو ہوں اور آدھی شکرقندی ہو۔
ایک کرشماتی سہ لذتی پکوان کی ترکیب جانیے، شکرقندیوں کی بھجیا پر چربی سے عاری مصنوعی مکھن سے سجاوٹ کیجیے، پھر پسی ہوئی دار چینی کا مصالحہ ڈالیے اورآخر میں کٹے ہوئے ‘ اخروٹ چار سو بکھیر دیجیے۔۔۔ لیجیے لذیذ پکوان تیار ہے۔
شکرقندیوں کو قاشوں کی صورت میں کاٹیے اور ڈھکنے دار کڑ ہائی میں رکھنے سے پہلے باریک ورقوں میں لپیٹ لیجیے اور پھرسادہ انداز میں دم پخت دیجیے۔
شوربے والا سالن ہو یا خشک دم پر رکھنے والا، مکمل پکنے سے آدھے سے پونے گھنٹے پہلے شکرقندی کو برابر چھوٹے چھوٹے حصوں میں کاٹ کر اس میں ڈال دیجیے، آپ کا مزا دوبالا ہو جائے گا۔
پہلے سے پکی ہوئی شکرقندیوں کو تیز آنچ پر ہلکا سا تل کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔
بھنی ہوئی شکرقندیوں پر جنگلی پودینے کا مصالحہ ڈال کر چٹ پٹے اضافی پکوان کا بندوبست بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایک پیالے میں زیتون کا تیل ڈالیے، پھر اس میں کٹا ہوا لہسن، جنگلی پودینہ، نمک، اور درمیانی پسی ہوئی کالی مرچیں ڈال کر اچھی طرح ہلا لیں۔ پھرچھلی ہوئی قاش قاش شکرقندیوں کو دم دینے والے ورق پر رکھیے جو صرف ایک تہہ رکھتا ہو اور اس پر آمیزے کا لیپ کر دیں۔ 425 فارن ہائیٹ (یعنی 220 سینٹی گریڈ) پر دم دیں یہاں تک کے وہ ہلکے سے نرم اور معمولی سے بھورے نہ ہو جائیں۔
کامل مقدار: ایک درمیانی شکرقندی
ایک درمیانی شکرقندی (اندازاً 5 اونس/ 140 گرام) آپ کی بھوک کو مٹانے کے لیے کافی ہے، اور اس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی سطح بھی بڑھنے کی بجائے معتدل رکھنے میں موثر ثابت ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں