Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

چقندر

غذائی اور ادویاتی دونوں خصوصیات کی حامل یہ سبزی کینسر کا بھی بہترین علاج ہے۔
چقندر ایک مفید سبزی ہے۔اس کی کاشت شمالی افریقہ ، یورپ ، بھارت اور پاکستان میں کثرت سے کی جاتی ہے۔یورپ میں چقندر کے ذریعے چینی بھی تیار کی جاتی ہے۔اس میں حیاتین ب اور ج کے ساتھ ساتھ فولاد، فاسفورس اور کیلشیم بھی پایا جاتا ہے۔یورپی معالجین اپنے مریضوں کو ایک کلو چقندر روزانہ کھانے کی ہدایت کرتے ہیں کیونکہ یہ کینسر جیسی مہلک بیماری کو روکتی ہے۔سو گرام چقندر میں تینتالیس کیلوریز، ایک گرام پروٹین، سات گرام نشاستہ اور دو گرام فائبر یعنی ریشہ پایا جاتا ہے۔یہ بہترین قبض کشا سبزی ہے۔سر درد، ہڈیوں اور جوڑوں کے درد اور بواسیر کے مرض میں چقندر بہت فائدہ مند ہے۔چقندر ابال کر اس کا پانی پینے سے پرانی سے پرانی قبض دور ہوجاتی ہے اور بواسیر کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔روز مرہ کے صحت کے چھوٹے موٹے مسائل کے لیے چقندر بہت مفید شے ہے۔
سر درد، دانت کا درد ، گھٹیا کے ورم اور جوڑوں کے درد میں چقندر مختلف شکلوں استعمال ہوتا ہے۔عموما چقندر کو سلاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے مگر اس کو سالن کی صورت میں بھی پکا کر کھایا جاسکتا ہے۔چقندر معدے کی تیزابیت کا بہترین علاج ہے۔
رنگ کے لحاظ سے بھی چقندر بہت منفرد سبزی ہے ، یہ سرخ، جامنی، سنہرے اور زرد رنگ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔چقندر کے بداثرات تو ابھی تک سامنے نہیں آئے مگر بعض اوقات اس کا زیادہ استعمال پیشاب یا پاخانے کے رنگ کو سرخ کرسکتا ہے۔ ڈینگی کے مرض میں چونکہ مریض کو پیشاب میں یا قے ہونے کی صورت میں خون آسکتا ہے اس لیے معالجین احتیاطی تدبیر کے طور پر چقندر کھانے سے منع کرتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ ڈینگی کا مریض چقندر کھا رہا ہو جس کا سرخ رنگ اس کے پیشاب میں آئے اور معالج کو خون آنے کا شبہ ہوجائے۔
مجموعی طور پر چقندر ایک فائدہ مند سبزی ہے اسے سلاد کے علاوہ جوس اور سالن کی شکل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں