Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

پانی – مفید معلومات

پانی
پانی کا اپنا کوئی رنگ نہیں . بیان میں اسے بے رنگ کہا جاتا ہے حالانکہ اس کی مقدار زیادہ ہو تو نیلگوں نظر آتا ہے لیکن بڑے ذخیروں میں رنگ میں تھوڑا سا فرق آ جاتا ہے.
چین کے دریائے یامگسی کو دریائے زرد کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے پانی کا رنگ پہاڑ سے بہہ کر آنے والی مٹی کی وجہ سے زرد لگتا ہے .
پینے کے لیے پانی حاصل کرنے کے عام ذرائع دریا , ندی نالے, نہریں,تالاب,جھیلیں,چشمے,کاریز اور کنویں ہیں جب بارش برستی ہے یا سردی کی وجہ سے آبی بخارات منجمد ہو کر پہاڑوں پر گرتے ہیں تو یہ پانی نالوں, دریاؤں اور چشموں کی صورت بہتے ہوئے میدانی علاقوں کی سمت آجاتا ہے.بارش کا پانی رستے رستے زمین کے نیچے چلا جاتا ہے جسے ہینڈ پمپوں کے ذریعے یا کنویں کھود کر حاصل کیا جاتا ہے.
عام کنواں زیادہ گہرا نہیں ہوتا ہے لیکن زیادہ مقدار میں پانی حاصل کرنے کے لیے کنواں زیادہ گہرائی میں کھودا جاتا ہے. دیہات میں کنویں کے پانی کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے اس کے کناروں پرگھنے درخت لگائے جاتے ہیں، ان میں زیادہ تر بڑ اور پیپل کے درخت دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن اس قسم کے کنویں کا پانی انسانی استعمال کے قابل نہیں ہوتا کیونکہ ان میں درختوں کے سوکھے پتے اور درختوں پر بسیرا کرنے والے پرندوں کے پر اور نجاستیں کنویں میں مسلسل گرتی رہتی ہیں .
سمندر اور دریاؤں کے قریب زیر زمین پانی کی سطح زیادہ گہری نہیں ہوتی دریائے بیاس کے کنارے بھارت کی ریاست کپوڑہ میں سات اور آٹھ فٹ گہرے کنویں دیکھے گئے ہیں .
دنیا میں کچھ مقامات پر زیر زمین پانی کا دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ اس کو جہاں سے بھی زمین کمزور محسوس ہو یہ اچھل کر باہر نکل آتا ہے جسے چشمہ کہتے ہیں. زیر زمین گندھک اور خاموش آتش فشاں پہاڑوں کی تہوں سے نکلنے والے چشموں کا پانی گرم ہوتا ہے جیسے کراچی میں منگھو پیر کے چشمے, مال روڈ لاہور پر ایک پمپ کا پانی جلدی امراض کے علاج میں شہرت رکھتا ہے .
سطح زمین کے نیچے مختلف قسم کی مٹی اور معدنیات پائے جاتے ہیں. زیر زمین جس علاقہ سے بھی پانی حاصل ہو گا اس میں اس علاقہ کی زمین کے نمکیات اور معدنیات کی آمیزش ہوگی جیسے گندھک, نمک, کاربونیٹ اور میگنیشیم وغیرہ.
شاہی چشمہ سرینگر (کشمیر) اور الیاسی مسجد ایبٹ آباد کے پانی میں بھاری معدنیات, سلفیٹ اور کاربونیٹ زیادہ ہیں اس لیے انکا پانی پینے کے فورا بعد ڈکار آ جاتا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ اس نے کھانا ہضم کر دیا ہے.
اگر اسہال اور قے کی بیماری ہو تو ضرورت اس امر کی ہے کہ جسم میں پانی کی آمدورفت کے درمیان تناسب موجود رہے کیونکہ پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہو جاتا ہے . پیشاب کا اخراج کم یا بند ہو جاتا ہے جس سے زہر جسم میں سرایت کر کے موت کا باعث بن سکتا ہے.
دل کی طاقت ماند پڑ جائے یا گردوں یا جگر میں خرابی پیدا ہوجائے تو جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج ہونے لگنا ہے اس سے پیٹ میں پانی پڑ جاتا ہے جسم پر سوجن آ جاتی ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بخار کا بہترین علاج پانی ڈالنا قرار دیا ہے چوٹوں اور زخموں کو اچھی طرح پانی سے دھویا جائے تو زخم کبھی خراب نہیں ہوتا .
چوٹ پر برف ملنے سے ورم نہیں آتا .
پانی پینے سے جلد میں چمک پیدا ہوتی ہے.
سردیوں میں گرم پانی کا کپ گھونٹ گھونٹ کرکے پینے سے جسم میں چستی اور توانائی محسوس ہوتی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں