Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

مکھن اور دیسی گھی

مکھن کے بارے میں

وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں کا رجحان دیسی غذاؤں کی طرف کم ہوتا جا رہا ہے، لیکن مکھن ایک ایسی غذا ہے کہ اس کے ان گنت فوائد ہیں۔
تین چیزوں کے بار ے میں کہا جاتا ہے کہ یہ انسان کی زندگی میں اضافہ کا باعث بنتی ہیں ان میں ایک مکھن بھی ہے۔ اس کو عام طور پر پراٹھا اور روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے اور ڈبل روٹی کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے ۔
اس کو ہانڈی میں بھی استعمال کیا جائے تو یقینا اس کا لطف دوبالا ہو سکتا ہے۔ اس کو پیسٹریوں اور کیک وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ وٹامن اے، وٹامن ڈی، وٹامن کے، کیلشیم، زنک، تانبا، میگنیشیم، سوڈیم اور آئیوڈین مکھن میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
مکھن ہڈیوں اور دانتوں کے لیے مضبوط ہے۔ دبلے پتلے افراد اور کمزور افراد کے لیے اس کا استعمال بہتر ہے۔ معدے اور نظام انہضام کے لیے اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔ مکھن میں ملک شوگر لیکٹوس اور ملک پروٹین دونوں ہوتے ہیں۔
بچوں کو لازمی مکھن استعمال کرانا چاہیے کیونکہ یہ نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہڈیاں مضبوط کرتا ہے اور بالخصوص ناشتے میں استعمال کرنا مفید ہے۔ 100 گرام مکھن میں 3 گرام غیر سید شدہ چکنائی، 51 فیصد سیر شدہ چکنائی اور 717 کلو کیلوریز ہوتے ہیں۔ آج کل اکثرجگہوں پربازار سے خریدا ہوا مکھن استعمال ہوتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ گھر میں تیار کیا گیا مکھن استعمال کیا جائے جوکہ زیادہ بہتر ہے۔
یہ دماغ اور اعصابی نظام کے لیے مفید ہے۔ ذیابیطس کو کنٹرول کرتا ہے۔مکھن انسولین اور بلڈ گلوکوز کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے۔مکھن گلے کی خراش اور زخموں کے لئے فائدہ مند ہے۔جوڑوں کے دردوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
یہ جسم سے فضلات پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے اور قبض کشا ہے گائے کے دودھ سے تیارشدہ مکھن کو بہتر تصور کیا جاتا ہے۔ مکھن میں چکنائی زیادہ ہونے کی وجہ سے دل کی بیماری میں مبتلا افراد کے لئے یہ کھانا مناسب نہیں ہے۔
موٹے افراد کے لیے بھی مکھن سے پرہیز بہتر ہے۔ کولیسٹرول اور بلند فشار خون کے مریضوں کے لیے بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

دیسی گھی کے بارے میں

گھی دراصل مکھن ہی کی زیادہ صاف قسم ہوتی ہے اور دونوں ایک ہی قسم کے دودھ سے حاصل کیے جاتے ہیں اس لیے ان کیلوریز اور چکنائی کی مقدار تقریبا برابر ہی ہوتی ہے۔ گھی دو سے تین ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ یہ 60 فیصد سیر شدہ چکنائی (saturated fats) رکھتا ہے اور فی 100 گرامز 900 کلو کیلوریز فراہم کرتا ہے۔ گھی میں دودھ کے لحمیات (پروٹینز) مکھن کی نسطت کم پائے جاتے ہیں۔ یہ ملک شوگر لیکٹوس سے پاک ہوتا ہے۔ گھی کو مختلف پکوان وغیرہ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے اور مختلف حلوہ وغیرہ پکانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتاہے۔
گھی ملک شوگر لیکٹوس اور ملک پروٹین کیسین سے پاک ہوتا ہے، اس لئے لیکٹوس اور کیسین سے الرجی رکھنے والوں کے لئے زیادہ مفید سمجھا جاتا ہے۔ دیسی گھی میں پکائے گئے کھانے زیادہ لذیز اور صحت مندانہ ہوتے ہیں۔ بازار میں ملنے والے دیسی گھی اکثر ناقص ہوتے ہیں بہتر یہ ہے دیسی گھی گھر میں تیار کیا جائے اگرچہ اس میں تھوڑی محنت زیادہ ہے لیکن یہ بازار میں ملنے والے گھی سے کافی بہتر ہوتا ہے۔
گھی سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس میں موجود فیٹی ایسڈ انسان کے جسم میں توانائی کو بحال رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ شدید قبض کی صورت میں دودھ میں ایک یا دو چمچ دیسی گھی ملا کر پینے سے قبض سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔ دیسی گھی میں وٹامن اے، بی، ڈی اور کے موجود ہوتا ہے جوکہ توانائی فراہم کرتا ہے۔
اس کا مسلسل استعمال جوڑوں کے درد سے نجات دیتا ہے اور پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ہڈیوں اور جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔ رات کے کھانے میں دو سے تین چمچ دیسی گھی کے استعمال سے پرسکون نیند آتی ہے۔ موسم سرما کے آغاز میں ہی اگر غذا میں گھی کا استعمال شروع کر دیا جائے تو اس سے موسمی بیماریوں سے دور رہنے کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دل، شوگر اور بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے معالج سے مشورہ کرکے اس کو استعمال کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں