Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

مولی کے فوائد

مولی

سردیوں میں کثرت سے کھائی جانے والی سبزی ہے.
جڑ سے براہ راست سبز پتے پھوٹتے ہیں۔ اس میں جڑ ایک ہی ہوتی ہے جو گول بیلن نما یا مخروطی، سفید یا سرخ رنگی کی ہوتی ہے۔ اس کے اجزاءمیں فاسفورس‘ کیلشیم اور وٹامن سی کے علاوہ فولاد کی بھی خاصی مقدار ہوتی ہے

استعمالات

اس کو کچا بھی کھایا جا سکتا ہے اور بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رائتے میں بھی اس کو ڈال کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مولی کے فوائد بیشمار ہیں.

فوائد

مولی میں معدنیات کی کثرت پائی جاتی ہے جو جگر اور پیٹ کے لیے انتہائی مفید ہے اور جسم کو توانائی بخشتی ہے۔ مولی خون صاف کرنے کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ یہ جسم میں سرخ خون کے خلیات کو ختم ہونے سے بچاتا ہے۔یہ بھوک کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ یرقان میں مولی کے پتوں کا رس نکال کر چینی ملا کر مریض کو پلانے سے کافی افاقہ ہوتا ہے۔ مولی میں پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو خون میں موجود پوٹاشیم اور سوڈیم کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔ مولی کے رس میں لیموں اور نمک پلا کر پینے سے وزن کم کیا جاسکتا ہے۔
مولی میں فولک ایسیڈ، وٹامن سی پایا جاتا ہے جو جسم میں کینسر کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔مولی کے ایک کپ عرق کو مصری میں ملا کر پینے سے بدہضمی اور کھٹی میٹھی ڈکاروں سے نجات ملتا ہے۔ اس میں موجود اجزا کی بدولت سینے کی جکڑن کم ہوتی ہے اور سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے۔ درد والی جگہ پر مولی کے بیج لیموں کے رس میں پیس کر درد والی جگہ پر لگانے سے شفاءہوتی ہے۔ پیشاب کا رک رک کر آنا‘ کم آنا‘ قطرہ قطرہ آنا‘ پتھری‘ درد گردہ‘ مثانہ اور ریت آنے کے مرض میں یہ بے حد مفید ہے۔ تخم مولی بیرونی طور پر چہرہ کی سیاہی‘ بھائیں‘ برص کو دور کرنے اور چہرے کا رنگ صاف کرنے کیلئے بطور ابٹن استعمال کی جاتی ہے۔
مولی کو سرکہ میں بھگو کر کھانے سے ورم تلی تحلیل ہوجاتا ہے۔ بواسیر میں کچی مولی یا مولی کے پتوں کی سبزی بناکر کھانا فائدے مند ہوتا ہے۔ کان درد اور کان کے دیگر امراض کیلئے مولی کے رس میں ہم وزن کا تلوں کا تیل ملائیں اور ہلکی آنچ پر رکھیں جب رس جل جائے اور خالی تیل رہ جائے تو اسے چھان کر بوتل میں محفوظ کرلیں اور نیم گرم تیل کے چند قطرے کانوں میں ٹپکانے سے کان درد اور کان کی دیگر بیماریاں دور ہوجاتی ہیں۔

نقصانات

دل کے مسائل، شدید جگر کی بیماری اور گردوں میں خرابی کی صورت میں زیادہ استعمال سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔ معدے کی نالی کی بیماریوں موجود ہیں تو محدود حد تک استعمال کرناچاہیے ان بیماریوں کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں