Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

مشروم

یہ ایک پھپھوند ہے جو راتوں رات اُگتی ہے۔ اس کی تعریف عظیم ماہر نباتات تھیوفراسیٹین نے کچھ اس طرح سے کی ہے۔” کھمبی ایک عجیب پودا ہے جس کی جڑ تنا شاخیں ، پتے اور پھول نظر نہیں آتے مگر پھل پھر بھی دیتاہے۔
یہ ذیابیطس‘ فشار خون اور دل کے مریضوں کے لئے بھی فائدہ مند قرار دی گئی ہے۔
دنیا کے بہت سے ممالک مثلاً امریکہ‘ چین‘ جاپان اور تائیوان میں کمرشل بنیاد پر اس کی کاشت کی جاتی ہے اور وہاں یہ معقول قیمت پر دستیاب ہے۔ پاکستان‘ ہندوستان‘ تائیوان‘ تھائی لینڈ اور چین اس کی برآمد سے غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرتے ہیں۔
بہت سی ڈشز کی تیاری میں بھی کھمبیوں کا استعمال کیا جاتا ہے‘ جن کی مقبولیت دنیا بھر میں بڑھتی جا رہی ہے۔بارشوں کے موسم میں کھمبیوں کی ایک بڑی مقدار قدرتی طور پر جنگلوں میں پائی جاتی ہے۔ کھمبی کے دو حصے ہوتے ہیں‘ بالائی کیپ اور تنا۔ کیپ کی نچلی تہہ پر بڑی تعداد میں بیج پیدا ہوتے ہیں‘ جو کہ گردونواح میں پھیل جاتے ہیں۔
جہاں انہیں ساز گار ماحول دستیاب ہوتا ہے‘ اس جگہ اگ آتے ہیں۔ کھمبیوں کی مختلف اقسام پاکستان میں قدرتی طور پر کئی جگہوں میں پائی جاتی ہے۔ اسے مقامی طور پر ’’کنڈیر‘ کھپا‘ ہنڈا یا گچھی‘‘ کے نام دیئے جاتے ہیں۔
پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پائی جانے والی کھبیوں کو ’’گچھی‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ جس کا شمار قدرتی طور پر اگنے والی انتہائی مہنگی مشروم میں ہوتا ہے۔ اس کو دھوپ میں خشک کر کے بیرون ملک برآمد کیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 90 ٹن گچھی پاکستان یورپ کو برآمد کرتا ہے�
دنیا بھر میں کھمبیوں کی تقریباً1500 اقسام پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے کچھ کھانے کے قابل ہیں جبکہ دوسری زہریلی ہیں۔ پاکستان میں کھمبیوں کی 56 اقسام کھانے کے قابل ہیں‘ ان میں چار بلوچستان‘ تین سندھ‘ پانچ پنجاب اور 44 اقسام خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں پائی جاتی ہیں۔ مشروم کی چار مقبول ترین اقسام بٹن یا یورپین مشروم‘ جاپانی مشروم‘) چینی مشروم اور اویسٹر مشروم کہلاتی ہیں۔ پاکستان میں اعلیٰ معیار کے اویسٹر مشروم دستیاب ہیں، جن کی مزید درجہ بندی سفید‘ سنہری‘ سرمئی اور گلابی اویسٹر مشروم کے ناموں سے کی گئی ہے۔ یہ مختلف اقسام ملک بھر میں پیدا ہوتی ہیں اور عام طور پر مون سون کے بعد دستیاب ہوتی ہیں۔
مشروم میں پروٹین35-30 فیصد کے علاوہ وٹامن بی دو تھائیامیں، نائیسن، رائیبو فلوین، وٹامن جی اور وٹامن ای پائی جاتی ہے۔یہ وٹامن پکانے، جمانے یا کین کرنے سے ضائع ہوجاتی ہے۔ کیلشیم، فافسفورس اور دیگر نمکیات کی موجودگی کی وجہ سے یہ جسمانی ساخت کیلئے مفید ہے۔ اس میں نشاستہ اور روغنیات بہت کم مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
جس بنا پر شوگر اور دل کے امراض اور غریب لوگوں کیئے مثالی غذا ہے اور وہ خواتین جن کی خواہش سمارٹ نظر آنے کی ہے وہ بغیر ڈائٹنگ کئے مشروم استعمال کرکے سمارٹ ہوسکتی ہیں۔مشروم زنک کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔
یہ مدافعتی نظام اور جنسی صلاحیت کی بہتری کے لیے مددگار ہے۔دوسرے پھلوں اور سبزیوں کی نسبت مشروم میں زیادہ مقدار میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے۔ ان خوبیوں کے علاوہ یہ ذائقہ اور خوشبو کی بنا پربہترین شمار کی جاتی ہے اور یوں کچھ لوگ ہر سالن میں مشروم ڈال کر پکاتے ہیں اور میزبان اپنی مہمان نوازی سے مرغوب کرنے کیلئے مشروم کا سالن کھانے کی میز پر ضرور چنتے ہیں۔
زیادہ تر سبزیوں کی نسبت مشروم میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ وٹامن ڈی کے چند قدرتی ذرائع میں سے ایک مشروم بھی ہے، جو کہ صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
یہ پروٹین اور چربی سے توانائی حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے، تاکہ نظام انہضام اور اعصابی نظام کو اچھی حالت میں چلایا جا سکے۔بارش کے بعد جنگل میں خودبخود اگنے والی مشروم میں سے کچھ زہریلی ہوتی ہیں۔ ایسی مشروم کو کسی صورت استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ چند ٹیسٹوں اور مشاہدے کی مدد سے ان زہریلی مشروم کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں