Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

لاک ڈاؤن اور گردن درد کے مسائل

لاک ڈاؤن
کے پیش نظر روزمرہ زندگی میں خاطر خواہ تبدیلی دیکھی گئی ہے جس نے دفتری اور تعلیمی سرگرمیوں بالخصوص متاثر کیا ہے.
اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لیے کچھ نئے طور طریقوں نے بھی جنم لیا تاکہ معمولات زندگی حتی الامکان طور پر جاری وساری رکھنے میں مدد ملے۔
اس غرض کو سامنے رکھتے ہوئے تمام ممالک اور ان کی حکومتوں نے کچھ ایسے طریقے اپنائے جو روزمرہ کی زندگی کو چلنے میں کسی حد تک مدد دیں، جن میں سکول انتظامیہ کو آن لائن تدریس کی ترغیب دینا اور دفتری زندگی میں بھی اس طریقے کے تحت گھر سے کام کی اصطلاح (Work From Home) متعارف کروائی گئی .جس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی جو کافی حد تک کارگر ثابت ہوئی لیکن یہ سہولت اپنے ساتھ اور بھی بہت سے مسائل لے آئی، جن میں گردن کا درد بڑھوتری کی شرح کے اعتبار سے سرفہرست سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھر سے کام کرنے کی وجہ سے گردن کے درد کے مسائل بڑھ رہے ہیں، وجہ لاک ڈاون میں گھر سے کام کرنے کی سہولت کا میسر ہونا ہے۔
جدید آلات کا استعمال جیسا کہ اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ ان دنوں ہر کسی کی زندگی کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ نہ صرف نوجوان، بلکہ ہر عمر کے لوگ پہلے سے کہیں زیادہ اسکرینوں سے چپکے ہوئے ہیں۔ کئی صورتوں میں، گھر سے کام کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔
لوگ اپنے فون کی اسکرینوں میں دیکھ رہے ہیں اور ان کے ذریعے بے پناہ مواد تلاش کر رہے ہیں۔ اور اب جیسے جیسے لاک ڈاؤن اپنے چوتھے مرحلے کی طرف بڑھتا جا رہا ہے لوگوں میں بیٹھنے کی وضع اور گردن میں مسائل پیدا ہونا شروع ہو چکے ہیں۔
گردن کے مسائل
سینیئر آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر ایس این اگروال کا کہنا ہے، “ٹیکسٹ نیک سنڈروم (Text Neck Syndrome) ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جو موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹس کی سکرین کو بغیر کسی آرام کے طویل مدت تک گردن جھکا کر دیکھنے سے پیدا ہوتا ہے۔ انگلیاں، خاص طور پر انگوٹھے بھی اس کے نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں۔
بہت سارے مریض اپنے کندھوں اور گردن میں درد کی شکایات کرتے نظر آرہے ہیں، اور اس کی وجہ مسلسل تھکاوٹ ہونے سے گردن کو سہارا دینے والے پٹھوں کی سوزش ہے۔”
ڈاکٹر روی سبروال کے مطابق ہرنائیٹڈ ڈسک (Herniated Disc) کے کیس ان لوگوں میں کافی عام ہیں جو لمبے وقت تک غیر منظم پوزیشن پر بیٹھتے ہیں اور اپنے کمپیوٹر سسٹم پر کام کرتے ہیں۔ “اس کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی میں غیر فطری خم پیدا ہوتا ہے۔ کندھوں، کمر اور گردن میں درد اس مسئلے کی ایک علامت ہے۔
اگر گردن سے متعلقہ اعصاب میں چوٹ لگنا شروع ہو جائے تو یہ عنقی مہرہ کی بیماری کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہ اعصابی علامات بازوؤں کی طرف بھی بڑھ سکتی ہیں، اور انہیں زیادہ دیر تک نظر انداز کرنے کے نتیجے میں مستقل نقصان ہو سکتا ہے۔”
ڈاکٹر سبروال نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی علامات ظاہر ہوں، جن میں ہاتھ یا ہتھیلی کا بے حس ہونا شامل ہے، تو دانشمندی یہ ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں اور کوئی فزیو تھراپی کروائیں۔ دوائیں صرف اس صورت میں استعمال کریں جب انہیں ڈاکٹر تجویز کریں۔

8 تبصرے “لاک ڈاؤن اور گردن درد کے مسائل

  1. مفید اور اہم معلومات۔ مزید معلوماتی مضامین کا انتظار رہے گا۔ شکریہ

  2. ایسا ہی ہے لاک ڈاؤن کے علاوہ بھی ہر وقت لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر پر کام کرنے والوں کو گردن اور کمر درد کی تکلیف ہوجاتی ہے۔ ہر کام میں اعتدال ضروری ہے۔اتنا اچھا مضمون شئیر کرنے کا شکریہ۔

  3. لیپ ٹاپ اور فونز ہماری زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔ ہمیں روزانہ جسمانی ورزش کرنی چاہئے تاکہ صحت کے
    مسائل نہ ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں