Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

سموگ.. ابھرتی ماحولیاتی وباء

سموگ – ابھرتی ماحولیاتی وباء

دنیا میں دن بدن ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہوا کے معیار میں تیزی سے گراوٹ آ رہی ہے جس میں اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں۔
اگر ہم خطہ جنوبی ایشیا کی بات کریں تو پاکستان، بھارت، اور بنگلادیش آلودگی کے اعتبار سے سر فہرست دیکھے گئے۔ ان ممالک میں ہوا کی آلودگی کو لے کر بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی اور پاکستان کے نامور تجارتی وصنعتی شہر جیسے لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں۔
ان شہروں میں ہوا کے معیار میں شدید کمی زیر مشاہدہ آئی۔ اس صورتحال کے پیش نظرطبی ماہرین نے آگاہی مہم کے ذریعے ایسے طریقے اور تجاویز بتائی جو لوگوں کے پھیپھڑوں کی حفاظت مددگار ثابت ہوئیں۔
لیکن کیا چند ٹوٹکے اور تجاویز اس اثناء میں کافی ہونگے۔۔۔؟
طبی ماہرین کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے حوالے سے کہا گیا کہ: “فضائی آلودگی پھیپھڑوں کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والے امراض میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ان میں پھیپھڑوں کی بیماریاں سر فہرست ہونے کے ساتھ ہی ساتھ قلبی امراض، سانس کی بیماریاں، مثانے کا کینسر اور دمہ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے باعث جن میں مختلف قسم کی نقل و حمل جیسے بسوں، ٹرینوں، ہوائی جہازوں اور کاروں سے پیدا ہونے والی گیسیں فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب ہیں۔
عالمی طبی ماہرین کا جنوبی ایشیا کے حوالے سے کہنا ہے کہ جوں جوں موسم سرما قریب آتا ہے توں توں فضائی آلودگی کے باعث لوگوں کے پھیپھڑے شدید متاثر ہوتے جاتے ہیں۔
فضائی آلودگی میں اضافہ نہ صرف شدید کھانسی کا سبب بنتا ہے بلکہ یہ نچلے اور اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن اور نمونیا کا سبب بھی بنتا ہے۔
علاوہ ازیں یہ پہلے سے موجود پھیپھڑوں کی بیماریوں کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ بچوں اور بوڑھوں میں فضائی آلودگی سے متاثر ہونے کا رجحان نوجوانوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔

پھیپھڑوں کی فضائی آلودگی سے بچاو کی تدابیر

بالواسطہ تمباکو نوشی سے بچیے اور ایسے دوست، ساتھی اور اقارب جو تمباکونوشی کے عادی ہوں ان کے دھوویں سے بچاو کو ممکن بنائیے اور گھر کے اندر اس سرگرمی روکیے اور اپنے ساتھ اپنے اہل خانہ کو بھی بچائیے جن میں بالعموم بڑے بوڑھے اور بالخصوص بچے ہیں۔
ڈاکٹر نیتو جین جو کہ سینئر کنسلٹنٹ برائے انتہائی نگہداش اور امراض پھیپھڑا ہیں کا کہنا ہے کہ: “ورزش کرنے والوں کو صبح 10 بجے کے بعد ہی باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ صبح سویرے یا دیر گئے شام کو باہر جانے سے گریز کریں کیونکہ جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو ہوا زیادہ بھاری ہوتی ہے، اس لیے صبح سویرے یا شام کے وقت آپ آلودہ ہوا میں سانس لیتے ہیں ۔
اس لیے موسم سرما میں بالخصوص صبح 10 بجے کے بعد اور غروب آفتاب سے پہلے ورزش کرنے کی عادت کو اپنائیں”۔
ڈاکٹر جین کا کہنا ہے کہ: “سانس کی متعدد بیماریوں کا شکار افراد جو عارضی اور کچھ دائمی حیثیت کے ہیں بالخصوص عمر رسیدہ افراد جو 65 سال سے زائد عمر کے ہوں خود کو فلو کی ویکسین لگوائیں، اس سے بار بار پھیلنے والی وباء جو لوٹ آتی ہے کے اثر انداز ہونے میں کمی واقع ہوگی”۔

چند عام احتیاطی تدابیر:

باہر نکلتے وقت N95 ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں، اگر میسر نہ ہو تو ممکنہ طور دستیاب ماسک سے منہ کو ضرور ڈھانپیں۔
اپنے معالج سے بلا ناغہ طبی معائنہ کروائیں اور اپنی سمجھ کے مطابق اپنی دوائیوں میں کمی مت کریں۔ اس دوران دیسی علاج یا خود علاج سے پرہیز کریں۔
اگر آپ کے گھر میں موٹے پردے ہیں تو انہیں ہر 2-3 ماہ بعد دھوئیں تاکہ وہ دھول یا آلودہ ہوا سے صاف ہو جائیں۔ گھر میں بہت زیادہ قالین استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔
اس اثناء میں بچاو کے حوالے سے طبی ماہرین پھلوں کے استعمال پر بہت زور دیتے نظر آتے ہیں۔ وہ پھل جو جسم میں زائد مادوں کو خارج کرنے کے علاوہ پھیپھڑوں کی بھرپور صفائی بھی سر انجام دیتے ہوں جیسے لیموں۔
مزید یہ کہ گھروں میں مصنوعی خوشبو جیسے اگربتیوں اور مچھر مار کوائل کے استعمال سے گریز کیا جائے اور ترجیحا ایک ہوا صاف کرنے والا استعمال کیا جانا چاہئے. چونکہ یہ مہنگے ہیں، اس لیے گھر کے اندر دھواں پھیلانے سے بچنے کے لیے لوگوں کو اپنے کچن میں ایک اچھے معیار کا ایگزاسٹ پنکھا رکھنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں