Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

دماغ کے لیے نقصان دہ غذائیں

آپ کے دماغ کے لیے آٹھ بد ترین غذائیں.

زیادہ سے زیادہ دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے صحت مند غذا کی پیروی ضروری ہے۔ چاکلیٹ،چربی والی مچھلی،ہڈیوں کا شوربہ،بیریاں اورسبز گوبھی یہ سب دماغ کو طاقت دینے والی بہترین غذائیں ہیں۔لیکن بہت ساری غذائیں ایسی ہیں جن کا اثر الٹا ہوتا ہے اور وہ آپ کی یادداشت اور طبعیت کو متاثر کرتے ہوئے آپ کی ذہانت کو ختم کر سکتی ہیں. لٰہذا ان کھانوں کی شناخت کرنا اور ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے انہیں اپنی خوراک سے نکالنا ضروری ہے.
دماغ کو نقصان پہنچانے والی آٹھ بد ترین غذائیں یہ ہیں۔تلی ہوئی چیزیں آپ کی صحت کے لیے خراب ہیں یہ نہ صرف آپ کی کمر کو چوڑا کرتی ہیں بلکہ دماغ کے لیے بھی خراب ہوسکتی ہیں۔جو لوگ تلی ہوئی غذائیں زیادہ کھاتے ہیں ان کی یادداشت اور دماغی افعال ان لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں جو تلی ہوئی چیزوں کی بجائے پودوں پر مبنی خوراک کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان غذاؤں کا دماغ کی بافتوں کے سائز اور سوزش اور کمی کے ساتھ تعلق ہو سکتا ہے۔تلے ہوئے کھانے دماغ کی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ بیریاں،زیتون کا تیل، اناج اور اومیگا 3 دماغ کو صحت مند رکھنے والی غذائیں ہیں۔اس کے علاوہ مشروبات بھی صحت کےلیے نقصان دہ ہیں۔آپ شائد صرف سافٹ ڈرنکس کے بارے میں سوچ رہے ہوں لیکن آپ کو انرجی ڈرنکس اور میٹھی چائے سے بھی دور رہنا چاہیئے سوڈا بھی آپ کے دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔شکر کی زیادہ مقدار اعصابی نقصان کا باعث ہے۔کیونکہ وہ سوزش کو متحرک کرتے ہیں۔
جو لوگ باقاعدگی سے چینی والے مشروبات پیتے ہیں ان کی یادداشت کمزور اور نمایاں طور پر دماغ کا وہ حصہ جو سیکھنے اور یادداشت کے لیے اہم ہے وہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جو ایسا نہیں کرتے۔چینی اور میٹھے مشروبات کو چھوڑ دیں۔پھلوں کے رس یا میٹھی چائے کی بجائے سنتری،یا لیموں کے رس کو پانی یا چائے کے ساتھ استعمال کریں۔بہتر نشاستہ دار غذاؤں کا استعمال کریں ۔
سفید چاول،سفید روٹی،سفید پاستا ایسے کھانے نہ صرف آپ کے خون میں شکر کے اضافہ کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ غذائیں آپ کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو خواتین ایسی غذائیں استعمال کرتی ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جا تا ہے۔دوسری طرف وہ خواتین جنہوں نے ریشے،پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کیا ان میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔سفید نشاستہ کو اچھے نشاستہ کے ساتھ تبدیل کریں جیسے بھوری گندم کی روٹی،بھورے چاول،اور جو ،ان سب میں ریشہ ہوتا ہے جو آپ کی آنتوں کے بیکٹیریا کی پرورش کرتا ہے۔اور سوزش کو محدود کرتا ہے.
یہ تمام چیزیں آپ کی دماغی صحت کے لیے بہت اچھی ہیں۔اگرچہ کبھی کبھار سینڈوچ کھانا کوئی بری بات نہیں اس کو دوپہر کے کھانے میں استعمال کریں۔اس کے علاوہ تلوار نما مچھلی ،شارک،کنگ میکریل اور ٹائل مچھلی میں مرکری کی سطح دوسری اقسام کی سمندری غذا سے زیادہ ہوتی ہے۔اور ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے خون میں بھاری دھات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ان کے علمی افعال میں 5 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔مصنوعی طور پر میٹھے مشروبات کی بجائے کبھی کبھار ڈائیٹ سوڈا کی طرف رجوع کریں۔لیکن اس کو عادت نہ بنائیں کیونکہ جو لوگ روزانہ ڈائیٹ سوڈا پیتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت تین گنا بڑھ جا تا ہے جو یہ نہیں پیتے۔
اس کے علاوہ مشینوں کے ذریعے بنائی گئی گوشت کی اشیاء جو لوگ کھانا پسند کرتے ہیں ان کو ڈیمنشیا کی بیماری ہو سکتی ہے۔محققین کے مطابق جو لوگ مشینوں کے ذریعے بنائی گئی گوشت کی اشیاء کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان میں دماغی بیماری ہونے کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جو پھل،سبزیاں ،سمندری غذا اور کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔اس کے علاوہ فاسٹ فوڈ بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
چکنائی سے بھرا برگر اور چپس میں پائی جانے والی سیر شدہ چکنائی کی اعلیٰ سطح الزائمر کی وجہ بن سکتی ہے۔اس کے علاوہ فاسٹ فوڈ میں پائے جانے والے سوڈیم کی سطح دماغی دھند کا سبب بن سکتی ہے۔بلند فشار خون جو زیادہ نمک کھانے سے ہوتا ہے ،خون کو دماغ تک محدود کر سکتا ہے۔اور توجہ اور یادداشت کو منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔فاسٹ فوڈ کی عادت کو چھوڑنے کے لیے تلی ہوئی چیزوں کا استعمال کم کریں اور زیادہ سے زیادہ اناج اور سبزیوں کا انتخاب کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں