Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

دال مسور

دال مسور کو سلطانی دال بھی کہتے ہیں
لکھنؤ اور دلی کے باورچی لذیذ دال پکانے میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ ایک پیسے کی دال ہوتی، تو مسالوں پر بیسیوں روپے خرچ ہو جاتے۔ ایک رئیس نے مسور کی دال پکوائی کھا کر اس کا جی خوش ہو گیا۔ اس نے باورچی کو بلا کر انعام دیا۔ باتوں باتوں میں خرچ دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ ایک پیسے کی دال پکانے میں درجنوں روپے کے مسالہ جات پڑے ہیں۔ اب رئیس نے فضول خرچی پر ناگواری کا اظہار کیا
باورچی یہ دیکھ کر ’’یہ منہ اور مسور کی دال‘‘ کہتا ہوا چلتا بنا
دال مسور کے فوائد
1- غذائیت سے بھرپور ہے
2- فاسفورس اور فولاد کا بھی اہم ذریعہ ہے جو نہ صرف امراضِ قلب کے خلاف مدافعت پیدا کرتا بلکہ پیدائشی خرابیاں بھی روکتا ہے۔
3- مزاج گرم اور خشک ہے۔
4- سینے اور پھیپھڑے کے امراض میں اس کا پتلا شوربا مفید ہے۔
5- نکسیر کے مریضوں کو پتلے شوربے کے ساتھ خشکہ چاول بطورِ علاج کھلانا ازحد مفید ہے
6- بڑھتے وزن کو روکنے میں مدد دیتی ہے
7- قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کا بہترین ذریعہ ہے
8- جلد کو نکھارتی ہے
دال مسور کے ممکنہ نقصانات
1- مسور کی دال وٹامن اے کی دشمن ہے‘ اسی لیے اس کا زیادہ استعمال بصارت میں کمزوری کا باعث بنتا ہے۔
2- قدرے قابض بھی ہوتی ہے لہٰذا قبض اور بواسیر کے مریض اجتناب کرنا چاہیے

2 تبصرے “دال مسور

  1. دال مسور زیادہ کھانے سے نظر کمزور ہوتی ہے۔ ایسی مفید معلومات شئیر کرنے کا شکریہ۔

  2. یہ بہت اچھی بات ہے کہ خواص میں فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ذکر کیے جاتے ہیں!

اپنا تبصرہ بھیجیں