Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

اسگندھ – کمر اور بدن کی طاقت کیلئے بہترین

اسگندھ
اسگندھ کا پودا ایک فٹ سے چار فٹ تک اونچا ہوتا ہے.
اس کی جڑ پتلی لمبی انگلی کے برابر ہوتی ہے .
اس جڑ کو توڑنے پر گھوڑے کے پیشاب کی طرح کی بو آتی ہے اسی لیے سنکرت میں اس کو آشا گندھا کہا جاتا ہے.
اس کا دانہ کے پھل سے ذرا بڑا ہوتا ہے رس بھری کے پھل کی طرح اس کے اوپر باریک غلاف ہوتا ہے .
پک کر اس کا بیج سرخ رنگ کا بن جاتا ہے.
اسگنڈھ کا پھول زردی مائل اور بعض اوقات سبزی مائل ہوتا ہے.
اسگندھ کی دو مشہور اقسام ہیں ناگوری اور دکھنی اسگندھ .
ناگ پور کے علاقے کی اسگندھ بہترین تصور کی جاتی ہے اور اسگندھ ناگوری کہلاتی ہے.
پنجابی میں اس کو اکسن سندھی میں لوگنی بوٹی گجراتی میں آکھ سندھ اور انگریزی میں ونٹر چیری Winter cherry کہتے ہیں اس بوٹی کی جڑ اور پتے دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں.
مقام پیدائش
پنجاب سندھ اور بلوچستان کے گرم اور خشک مقامات کے ساتھ ساتھ مغربی ہند بمبئی ناگ پور اور یویی میں پائی جاتی ہے
فوائد اور استعمال
مقوی باہ ہے، کمر اور بدن کو طاقت عطا کرتی ہے .
عورتوں کو امراض مخصوصہ اور جریان الرحم میں استعمال کرائی جاتی ہے.
بچوں کے سوکھاکے کے مرض میں بھی استعمال کی جاتی ہے .
مقوی جسم ہے ،اس کو زیادہ تر تقویت باہ سل دق اور بڑھاپے کی کمزوری کے لیے استعمال کرتے ہیں .
مصلب یعنی سختی پیدا کرنے والی دوا ہے، دودھ میں پیس کر ڈھلکے ہوئے پستانوں پر لگاتے ہیں نیز طلاؤں میں شامل کی جاتی ہے.
خنازیر میں اس کی تازہ جڑ پانی میں گھس کر لیب کرتے ہیں. اسگندھ کو کیڑا بہت جلد لگتا ہے اور دو سال میں اس کی قوت تاثیر بلکل زائل ہو جاتی ہے.
جڑ زہریلی نہیں لیکن اس کے باریک تخم زہریلے ہوتے ہیں. مبہی یعنی باہ میں اضافہ کرتی ہے، شہوت کو بڑھاتی ہے ،
خواتین کے رحم کے جملہ امراض میں اس کا استعمال نہایت مفید ہے.
ریح کے دردوں میں اس کو مصری اور گھی کے ساتھ کھلاتے ہیں چار ماشے روزانہ صبح شکر اور دودھ کے ہمراہ کھلانا معین حمل ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں